باسمہ تعالیٰ وبحمدہ والصلوٰۃوالسلام علیٰ رسولہ الاعلیٰ وآلہ
لفظ خطا پر مباحثے اورتحقیقات
برصغیر میں لفظ خطا کی تحقیق میں علمی قوتیں صرف ہورہی ہیں اور اختلاف بھی ختم نہیں ہو پار ہا ہے۔یہ عجب مشکل گھڑی ہے۔
لفظ خطا کو لفظ غلطی کی طرح معیوب سمجھاجانے لگا،حالاں کہ لغوی طورپر بھی خطا اور غلطی کے معانی میں فرق ہے،اور استعمال میں بھی فرق ہے۔
اہل فضل وکمال کے لیے لفظ غلطی کا استعمال نہیں ہوتا ہے۔
پاکستان میں اب یہ معاملہ مکالمہ ومباحثہ سے آگے بڑھ کرتحقیقاتی امور میں شامل ہوتا جا رہا ہے۔ لفظ خطا کی تحقیق پرمشتمل پاکستان سے متعدد مضامین ومقالات موصول ہوئے۔
ایک طویل تحریرچند دنوں قبل نظر نواز ہوئی،جس میں ڈاکٹر جلالی صاحب کوضال،مضل اور مذہب اہل سنت وجماعت سے خارج قرار دیا گیا ہے۔
لا محالہ متضاد اقوال میں تمام اقوال حق نہیں ہوسکتے۔
میں نے اپنا نظریہ اپنے متعدد مضامین میں رقم کردیا ہے۔
بحمدہ تعالیٰ متصادم نظریات کی تردید رقم کر سکتا ہوں،لیکن ابھی انتظارکرنا مناسب سمجھتا ہوں۔ممکن ہے کہ محققین اپنے نظریات پر نظرثانی فرماکر خود ہی کوئی عمدہ حل پیش فرمائیں۔
اہل سنت وجماعت کا مختلف حصوں میں منقسم ہو جانا نقصان دہ ہے۔جواب اورجواب الجواب سے مسئلہ الجھ جاتا ہے،اورمعاملہ حل نہیں ہوپاتا۔
ہماری کوشش معاملہ کے حل کی ہے۔
دلائل کی روشنی میں یہاں شرعی طورپرجرم ثابت نہیں ہو پاتا ہے۔ایک تحقیق کے بالمقابل دوسری تحقیق ہو سکتی ہے۔
اگر پہلی تحقیق حرف آخر نہیں تو پھردوسری تحقیق بھی حرف آخر نہیں،لہٰذا ہرمحقق اپنے نظریہ پر نظر ثانی فرمائے۔
زلت، لغزش،خطا وغیرہ الفاظ اس منزل میں نہیں،جس منزل میں لفظ غلطی ہے۔لغوی اورعرفی ہر طور پر فرق ہے۔
اب تو عرف کی بھی ایک جدید تقسیم کرنی ہوگی،یعنی عرف حقیقی اور عرف مجعولی۔اب یہ تحقیق کی جائے کہ عرف حقیقی میں اہل فضل کے واسطے لفظ خطا کا استعمال معیوب ہے یاعرف مجعولی میں ؟
مسئلہ حاضرہ میں لفظ خطا کے مطلق استعمال کو علمائے اہل سنت ناپسند کرتے ہیں،لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ڈاکٹر موصوف کووہ گمراہ سمجھتے ہیں۔بہت سے علما ان کے قول کوتعبیری خطا قرار دیتے ہیں۔
جن تحریروں میں بتایا گیا کہ لفظ خطا کا استعمال بے ادبی یا ضلالت وگمرہی ہے،وہ تحریریں اس منزل میں نہیں کہ ان پر اعتماد کیا جائے۔ما وشماسے خطاممکن ہے:واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب
سوال:بالفرض اگر اہل فضل کے لیے لفظ خطا کا استعمال بے ادبی اور جرم ہے تو قتل اس سے بڑھ کر بے ادبی اور بہت بڑاجرم ہے۔
ڈاکٹر موصوف اہل سنت سے خارج ہیں تووہ صحابہ کرام جوقتل عثمانی کی تحریک میں شریک تھے،وہ اہل سنت سے خارج ہیں؟
یا صرف ذنب کبیر کے مرتکب ہیں ؟یا کچھ بھی نہیں ؟
ایک جعلی خط کے سبب ایسی نوبت پیش آئی اوربلوائیوں نے اپنے فریب میں اہل خیر کومبتلا کر لیا۔
واضح رہے کہ یہ ایک سوال ہے۔اس کی عمدہ سے عمدہ تعبیر جوممکن ہو،وہ مجھے تسلیم ہے۔
ابھی ایسی فضا قائم کردی گئی ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کون سے لفظ کو پکڑ کر گھسیٹ لیا جائے۔
ایک مسئلہ کی تحقیق کے ضمن میں یہ سوال رقم کیا،ورنہ مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے ذکر کی ضرورت نہ تھی۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ :
12:اگست 2020
0 تبصرے