شخصی تربیت کا صحیح اور غلط طریقہ

باسمہ تعالی وبحمدہ والصلوات والتسلیمات علی حبیبہ المصطفے والہ

شخصی تربیت کا صحیح اور غلط طریقہ

ہر مسلمان مستقل طور پر شرعی احکام کا مکلف ہے۔ہم جو کچھ کریں گے،اس بارے میں کل بروز حشر ہم سے سوال ہو گا۔نہ ہمارے اعمال کے بارے میں دوسروں سے سوال ہو گا،نہ ہی دوسروں کے  اعمال کے بارے میں ہم سے سوال ہو گا۔
بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ فلاں بھی داڑھی نہیں رکھتا۔فلاں بھی نماز نہیں پڑھتا۔وہ بھی غیبت و چغل خوری میں مبتلا رہتا ہے۔فلاں مسلمان بھی سود لیتا ہے،یعنی شیطان غلط قسم کے انسانوں اور بے عمل مسلمانوں کی طرف اس کے ذہن کو موڑ دیتا ہے،پھر غلط اعمال و اخلاق میں اسے مبتلا کر دیتا ہے۔

صالحین کو دیکھ کر اپنی ذاتی تربیت:

اللہ تعالی نے شیطان کے اسی فریب سے  محفوظ رہنے کے لئے اپنے بندوں کو یہ حکم فرمایا کہ صالحین کے طریقے پر رہو۔
قران مجید میں متعدد ایات مقدسہ میں اس مفہوم کو بیان کیا گیا ہے۔
سورہ فاتحہ میں ہے: اہدنا الصراط المستقیم::صراط الذین انعمت علیہم۔
دیگر مقام پر "کونوا مع الصادقین"اور اس مفہوم کو بیان کرنے والی ایات مبارکہ موجود ہیں۔
ان قرانی ایات طیبہ سے ہمیں یہ واضح نظریہ ملتا ہے کہ اپنی شخصی تربیت میں صالحین پر نظر رکھنی ہے،نہ کہ غلط قسم کے لوگوں کا تصور ذہن میں مستحکم کر لیا جائے،پھر وہ لوگ جن برائیوں میں مبتلا ہیں،ہم بھی ان برائیوں میں خود کو مبتلا کر دیں۔
ہمیں اللہ تعالی کے نیک بندوں کے اعمال و اخلاق دیکھ کر اپنے اپ کو بھی ان اعمال صالحہ و اخلاق حسنہ کا پابند بنانا چاہئے۔جب ہم اپنے دل میں ان صالحین کے نقش قدم پر چلنے کا عزم مصمم کر لیں گے تو ان شاء اللہ تعالی رفتہ رفتہ ہم اپنے اندر بہت کچھ سدھار پیدا کر لیں گے اور اپنی اصلاح میں بہت حد تک کامیاب ہو جائیں گے۔ 

خود احتسابی کے ذریعہ اپنی ذاتی تربیت:

قران مجید میں اللہ تعالی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہم نے اپنے بندوں کو حق و باطل، صحیح اور غلط بتا دیا ہے۔اس کا واضح مفہوم یہ ہے کہ جو صحیح اور حق ہے،ہمارے بندے اس کو اختیار کریں اور جو غلط و باطل ہے،اس کو ترک کریں۔

اس کا اہم طریقہ علم شریعت سے اشنائی اور اپنا محاسبہ ہے۔شریعت کی کتابوں سے ہمیں صحیح و غلط،جائز و ناجائز اور حلال وحرام کا علم ہو گا۔شرعی احکام فقہ اسلامی کی بڑی کتابوں میں دلائل کے ساتھ موجود ہیں۔علمائے دین نے ہماری اسانی کے لئے بہت سی فقہی کتابیں مقامی زبانوں میں اسان طرز پر تصنیف فرمائی ہیں۔اردو زبان میں فقہ حنفی کے لئے قانون شریعت اور بہار شریعت بہت حد تک کافی اور ہماری ضرورتوں کو پوری کرنے والی ہیں۔

عبادات،معاملات،حقوق اللہ و حقوق العباد،اسلامی اخلاق و اداب ودیگر ضرورت کے مسائل ان کتابوں میں پڑھیں اور پھر اپنا محاسبہ کریں۔
اپنے محاسبہ کا ایک وقت مقرر کر لیں،مثلا ہر دن عشا کے بعد اپنے ان تمام اعمال پر چند لمحے غور کریں جو کچھ اعمال دن بھر میں اپ سے صادر ہوئے ہیں۔ان میں سے جو غلط ہیں،ان کو ترک کرنے کا عہد اپنے دل میں کریں۔جو صحیح اعمال ہیں،ان کی پابندی کی نیت اپنے دل میں کریں۔
ان شاء اللہ تعالی چند ماہ میں اپ اپنی ذاتی تربیت اور خود احتسابی کے نتائج اپنی اںکھوں سے دیکھیں گے۔ 
جب اپ دیکھیں کہ اپ کا باطن غلط اعمال و اخلاق پر اپ کو مطعون کر رہا ہے،اور ان اعمال قبیحہ کے صدور پر اپ کا نفس اپ کو ملامت کر رہا ہے تو اپ سمجھ لیں کہ طاعت و بندگی کے باب میں اپ کی ترقی ہو چکی ہے۔اپ نفس امارہ کی قید و بند سے نکل کر نفس لوامہ کی منزل تک ا چکے ہیں۔رحمت الہی سے بعید نہیں کہ اپ کو نفس مطمئنہ تک ترقی عطا فرما دی جائے۔
جب اپ فضل الہی سے نفس مطمئنہ تک رسائی پا لیں گے تو ان شاء اللہ تعالی شیطانی وسوسوں سے محفوظ ہو جائیں گے اور دوسروں کی صالح تربیت بھی کر سکیں گے۔اپنی تربیت میں پختگی اور قوت کے بعد انسان دوسروں کی صحیح تربیت کر سکتاہے۔
ابتدائی مرحلہ میں دنیا والوں کے اعمال سے انکھیں موند لو،ورنہ اس کے اعمال قبیحہ کی طرف شیطان تمہارا ذہن موڑ دے گا۔بس ابھی یہ سوچنا ہے کہ جو ادمی غلط راہ پر ہے،وہ بارگاہ خداوندی میں اپنا حساب دے گا۔کسی دوسرے کے اعمال سے ہمارا کیا تعلق؟
اگر ہو سکے تو ہم کسی کی اصلاح کی کوشش کریں،نہ کہ دوسروں کے اعمال قبیحہ و اخلاق رذیلہ کو دیکھ کر خود کو برائیوں میں مبتلا کر لیں:واللہ الہادی وہو الموفق
طارق انور مصباحی
مدیر:
ماہنامہ پیغام شریعت دہلی
جاری کردہ:
05:اگست2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے